کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 104
مسلمان کو چاہئے کہ کہ جو صفات شریعت میں وارد ہوئی ہیں کسی دوسری چیز کے لزوم کے خوف سے ان کے اللہ تعالیٰ لے لیے بولنے سے گریز نہ کرے قرآن و حدیث جو لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے آیا ہے اس کو بلا خوف تردید استعمال کرے ،یہ طریقہ بعض مسائل میں قریبا ہر فرقے نے اختیار کیا ہے ،چنانچہ اشاعرہ وغیرہ نے رویۃ باری تعالیٰ اوراس قسم کے دوسرے آخرت سے تعلق رکھنے والے مسائل میں تاویل کا راستہ بند کر دیا ہے اور جس طرح کتاب و سنت میں آئے ہیں بلاکیف بیان کیے ہیں قبول کر لیے ہیں معتزلہ حیات کی نفی کرتے ہیں ، حالانکہ ان کے اس قاعدے سے جسمیت لازم آتی ہے ، پس لا محالہ بلا کیفیت ان صفات پر اس طرح ایمان لے آنا چاہیے جس طرح کہ یہ قرآن و حدیث میں وارد ہوئی ہیں وعلی ھذا القیاس۔ صفات سے متعلق اہلِ حدیث کا عقیدہ:(۹۷) مسائل صفات میں اہل حدیث جو اہل سنت کے پیشوا اور امام ہیں ہر باب ........................................................................................ ’’الاستوی معلوم ہے اور کیسے ہوتا ہے سمجھ سے باہر ہے اور اللہ تعالیٰ پر بیان ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے اس کی تبلیغ کرنا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے اس کی تصدیق کرنا ہے۔‘‘[1] (۹۷)امام صابونی کہتے ہیں کہ یقیناً اصحاب الحدیث، اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور جو فوت ہو چکے ہیں ان پر رحم فرمائے ۔یہ گروہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی شہادت دیتا ہے ،وہ اللہ تعالیٰ کو پہچانتے ہیں اس کی صفات کے ساتھ اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے۔[2]
[1] الاسماء والصفات للبیھقی (ص:۵۱۶)،شرح اصول اعتقاد للالکائی (ص:۶۵،۸۰)،مجموع الفتاوی لابن تیمیہ (۵/۳۶۵،فتاوی حمویہ (ص:۸) [2] عقیدۃ السلف و اصحاب الحدیث( رقم:۳)