کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 103
کتاب وسنت سے مسئلہ بتا کر اس کی راہنمائی کردیتا تھا ۔یہ ہرگزتقلید نہیں ہے،بلکہ اس مسئلہ میں اللہ تعالیٰ کا حکم اور حجت شرعی معلوم کرنا ہے۔دلیل نہ ملنے کی صورت میں مجتہد کی رائے پر عمل کرنا درست نہیں ہے اس کے جواز کی کوئی دلیل ثابت نہیں ہے ،کیوں کہ یہ منحوس تقلید نہ تو شرعی نیکیوں میں سے کوئی نیکی ہے اور نہ اللہ کی فرمانبرداریوں میں سے کوئی فرمانبرداری ہے۔بلکہ یہ محض بدعت کی وادی میں سرگردانی اور شریعت مطہرہ پر ایک بیباکانہ جرات ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مقلد بے چارہ ہمیشہ خطرہ میں محصور ہے۔
اسلام میں داخل ہونے کے لیے مجمل ایمان کافی ہے
سلف صالحین ،ائمہ دین ،صحابہ کرام اور تابعین عظام کے نزدیک اسلام میں داخل ہونے کے لیے ایمان مجمل ہی کافی ہے ،تفصیلی ایمان کے وجوب کی کوئی دلیل نہیں ہے ،عقائد اسلام اور ایمان کی پہچان کو متکلمین ہی کے طریقہ میں محصور سمجھنا گمراہی او کتاب و سنت کے خلاف ہے ،
کیونکہ حق تو ایک ہے اور معین ہے۔ کتاب و سنت کی نصوص شرعیہ اپنے ظاہر پر محمول ہیں ، فلسفہ یونان کے دلدادوں اور اہل باطن کی طرح ظاہر کے خلاف دوسرے معنی مراد لینا الحاد ہے اور نصوص صریحہ کو رد کرنا کفر ہے کتاب وسنت میں سے بظاہر جو کچھ سمجھ میں آئے اور اس کا اطلاق عرف میں جائز ہو، اس کا عقیدہ رکھے،اگر کوئی چیز ظاہر میں جسمیت کو مسلتزم بھی ہے ،تب بھی ظاہر کے مطابق اس کا اعتقاد رکھنا چاہیے اور اس کے لازم متبادر سے بیزاری اختیار کرنا چاہیے اوراس کی مراد اللہ تعالیٰ ا و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کرنی چاہیے (۹۶)
..................................................................................................
(۹۶)امام ربیع(۱۵۶ ھ) فرماتے ہیں :