کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 100
امام وقت کے لیے نہ معصوم ہونا ضروری ہے اور نہ ہی تمام اہل زمانہ سے اعلی اور افضل ہونا واجب ہے صرف کامل ولایت ہی کافی ہے کیونکہ امام مقرر کرنے سے شارع کے صرف دو ہی مقصد ہیں ۱:مسلمانوں کے لیے حصول منافع اور دفع مفاسد کی تدبیر سوچنا ،اللہ تعالیٰ کادیا ہوا مال مسلمانوں میں تقسیم کرنا ،جن کے ذمہ واجب ہے ان سے لے کر مستحقین کو دینا ،دنیا سے ظلم و فساد دور کرنے کے لیے فوجیں تیار کرنا اور ان کے لیے سامان حرب و ضرب مہیا کرنا ،اسلامی ملکوں پر کفار کی یورش کو روکنا ،سازوسامان اور فوجی طاقت کے ساتھ مشرکین سے جہاد کرنا، سیاست میں پوری بصیرت اور قدرت رکھنا، حدود اسلام کی نگہداشت کرنا، ظالم سے مظلوم کا انصاف لینا، لٹیروں باغیوں ا و رڈاکووں کو مغلوب کرنا، جمعہ جماعت اور عیدوں کا قائم کرنا، مختلف گروہوں میں ہونے والے جھگڑوں کو نپٹانا،حق پر مبنی شہادات کو قائم کرنا، لڑکے لڑکیوں بیواؤں اور لاوارثوں کی شادی کا اہتمام کرنا اور غنیمتوں کو تقسیم کرناوغیرہ ۲:(جو پہلے سے زیادہ اہم اورافضل ہے)شعائر دین کو قائم رکھنا، مسلمانوں کو صراط مستقیم کا پابند کرنا۔ نصوصِ شرعیہ کو ظاہر پر محمول کیا جائے:(۹۴) ......................................................................................... اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر بد سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو کیونکہ نظر حق ہے ۔[1] (۹۴)امام ابوالحسن اشعری کہتے ہیں: ’’اگر کہا جائے کہ آپ اللہ تعالیٰ کا فرمان کیوں نہیں مانتے ؟﴿ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا
[1] سنن ابن ماجہ: (۳۵۰۸) ،مستدرک حاکم: (۴/۲۱۵)