کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 87
بحیرا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف سوالات پوچھے، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند وغیرہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تمام سوالات کے جواب دے دیے۔ بحیرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کی تورات و انجیل کی تحریروں سے مطابقت کرکے آپ کی تصدیق کرتا رہا۔ پھر اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر نظر ڈالی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی۔ یہ مہر نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ صفات کے اعتبار سے بالکل اپنی جگہ پر تھی۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: بحیرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال و جواب سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا: یہ بچہ تمھارا کیا لگتا ہے؟ ابو طالب نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے۔ بحیرا نے کہا: یہ تمھارا بیٹا نہیں ہو سکتا۔ ہمارے علم کی رو سے اس وقت اس بچے کا باپ زندہ نہیں ہو سکتا۔ تب ابو طالب نے بتایا: یہ میرا بھتیجا ہے۔ بحیرا نے پوچھا: اس کے والد کہاں ہیں؟ ابو طالب نے کہا: یہ بچہ ابھی شکم مادر ہی میں تھا کہ اس کے والد فوت ہو گئے تھے۔ بحیرا نے ابو طالب کی تصدیق کی اور کہا: تم اپنے بھتیجے کو گھر واپس بھیج دو اور یہودیوں سے خبردار رہنا۔ اللہ کی قسم! اگر انھوں نے اس بچے کو دیکھ لیا اور اس کی علامات سے اسے پہچان لیا جیسا کہ میں نے پہچانا ہے تو وہ اسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ تمھارے بھتیجے کو بڑی شان و شوکت حاصل ہونے والی ہے۔ یہ بہت بڑا رتبہ پائے گا۔ اسے جلد از جلد اپنے علاقے میں واپس لے جاؤ۔[1] بحیرا سے ملاقات کے بعد ابوطالب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر جلدی سے آگے بڑھ گئے۔
[1] الروض الأنف: 2؍ 208، 209، والسیرۃ البنویۃ لابن ہشام:1؍ 180۔182۔