کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 86
سے کوئی پیچھے نہ رہے۔ قریشیوں نے کہا: اے بحیرا! ہم میں سے جس کو آپ کی دعوت میں شرکت کرنی تھی، وہ سب حاضر ہیں، البتہ ایک چھوٹا بچہ ہم اپنے سامان کی حفاظت کے لیے چھوڑ آئے ہیں۔ بحیرا نے کہا: تم اسے کیوں چھوڑ آئے؟ جاؤ، اسے بھی لے کرآؤ۔ اسے بھی اس کھانے میں تمھارے ساتھ شامل ہونا چاہیے۔ قافلے والوں میں سے ایک آدمی نے کہا: لات و عزیٰ کی قسم! یہ تو ہم پر عیب ہو گا کہ عبداللہ بن عبدالمطلب کا بیٹا ہمارے ساتھ کھانے میں شریک نہ ہو، پھر وہ شخص گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے کر آیا اور لوگوں کے ساتھ آپ کو بھی دستر خوان پر بٹھا دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو بحیرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر کو بڑے غور سے دیکھنے لگا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر کچھ علامات و صفات دیکھنا چاہتا تھا جو اس نے تورات و انجیل میں پڑھی تھیں۔ جب قافلے والے کھانا کھا چکے اور اِدھر اُدھر چہل قدمی کے لیے پھیل گئے تو بحیرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: صاحبزادے! میں لات و عزیٰ کی قسم دے کر آپ سے کچھ سوال کروں گا جس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحیح جوابات دینے ہوں گے۔ بحیرا نے لات و عزی کی قسم اس لیے اٹھائی کہ اس نے قریش کو لات و عزیٰ کی قسم اٹھاتے ہوئے سنا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لات و عزیٰ کی قسم دے کر مجھ سے کچھ نہیں پوچھ سکتے۔ اللہ کی قسم! مجھے جتنی نفرت ان سے ہے اتنی کسی اور سے کبھی نہیں ہوئی۔‘‘ بحیرا نے پھر اللہ کی قسم دی اور کہا: ٹھیک ہے جو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا جواب دینا ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آپ مجھ سے جو چاہیں پوچھ سکتے ہیں۔‘‘