کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 83
’’یہ بیٹا بہت برکتوں والا ہے۔‘‘ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی برکتوں والے کیوں نہ ہوتے؟ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آسمانوں کے دروازے کھلنے والے تھے، آپ پر وحی (اپنی برکتوں سمیت) نازل ہونے والی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری انسانیت کے نام اللہ کا آخری پیغام لانے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی شریعت زمین پر نافذ کرنے آئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس زمین پر اللہ کی شریعت نافذ کر کے اسے عدل و انصاف اور سلامتی کا گہوارہ بنانے آئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے یہ زمین دنیا کے حقیر سے فائدے کے لیے ظلم، نا انصافی اور تباہ کن جنگوں کی و جہ سے برباد ہو چکی تھی۔ یہ نبی زمین میں تو بابرکت تھا ہی، آسمانوں میں بھی بہت بابرکت ہے۔ ابو طالب نے اپنے بھتیجے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی ایک اور خوبی کا مشاہدہ بھی کیا کہ جب وہ اور اس کے بیٹے صبح کو بیدار ہوتے تو بھوک کی و جہ سے ان کے چہرے مر جھائے اور بال پراگندہ ہوتے لیکن محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)صبح بیدار ہوتے تو چہرہ مبارک ہشاش بشاش ہوتا جیسے ابھی نہا دھو کر تیل اور سرمہ لگا کر آئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بھی برکت والے تھے اور آسمان والوں کی نظر میں بھی بہت با برکت تھے۔ اللہ تعالیٰ کی خاص مدد ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شاملِ حال رہی، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ ایسی باتوں سے حفاظت فرمائی جو لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہوں اور ان کی تربیت میں رکاوٹ کاباعث بنیں، جیسے حرام اشیاء کی طرف نظر اٹھانا، بے کار اور غیر مفید کاموں کی طرف ہاتھ بڑھانا۔ ایسے اخلاق سے تو جسم بیمار پڑ جاتے ہیں، ان پر موٹاپا اور آنکھوں پر اندھیرا چھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ اخلاق و اطوار فطرت کے طریق سے بہت