کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 54
دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا۔ بات اور بڑھی تو ابوالبختری نے قریب پڑا ایک موٹا سا ڈنڈا اٹھایا اور ابو جہل کے سر پر دے مارا، وہ زخمی ہو گیا۔ ابوالبختری نے اسے زدو کوب بھی کیا۔ یہ سب کچھ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ دیکھ رہے تھے۔[1]
ظالم اور جابر لوگ اپنے عقیدے اور رائے کے مخالفین کو ہمیشہ سے جو سزا دیتے آرہے ہیں وہ یہی ہے کہ ظالم لوگ اپنے مخالفین کے منہ سے کھانے کا نوالہ بھی چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ظالم لوگ اسے جو بھی نام دیں یہ ان کے گھٹیا پن، کمینگی اور دلوں کا تعفن نمایاں کرتا ہے۔ یہ لوگ رحمت و شفقت سے یکسر عاری ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ حق اور اہل حق کی مدد کرتا ہے اور جب تک وہ حق پر ڈٹے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کا دفاع کرتا رہتا ہے۔ لیکن آخر ایسا کیوں ہے کہ یہ دشمنی ہر اس شخص کے ساتھ ہوتی ہے جو کہتا ہے: میرا رب اللہ ہے…۔
آخر اس عداوت کی کوئی حد کیوں نہیں؟ حتی کہ یہ لوگ ایک ایسے شخص سے بھی عداوت رکھتے ہیں جسے وہ خود امانت دار، پاکدامن اور معزز سمجھتے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کا جائزہ لیجیے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق و امین کہنے والے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کے دشمن بن گئے۔
کیا ان لوگوں کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض تھا؟ جیسا کہ وہ کہتے تھے:
﴿ وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ﴾
’’اور انھوں نے کہا: یہ قرآن ان دونوں شہروں میں سے کسی بڑے آدمی پر نازل کیوں نہیں کیا گیا؟‘‘ [2]
[1] الروض الأنف:3؍284، والسیرۃ النبویۃ لا بن ہشام:1؍376۔
[2] الزخرف 43 :31۔