کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 37
’’اور آپ ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کی بات نہ مانیں، جو طعنے دینے والا، انتہائی چغل خور ہے۔ بھلائی سے روکنے والا ہے۔ حد سے گزرنے والا، سخت گناہ گار ہے، اجڈ، اس کے علاوہ حرام زادہ ہے۔ اس لیے کہ (وہ) مال اور بیٹوں والا ہے۔ جب اس پر ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ (یہ) پہلوں کے افسانے ہیں۔‘‘ [1] یہ ہیں ولید بن مغیرہ کی بری صفات اور ان سب سرکشوں کی عادات جو کلامِ ہدایت کو غور سے نہیں سنتے اور رسالت کی تصدیق نہیں کرتے۔ ذیل میں ہم ان صفاتِ سفلی کی وضاحت کرتے ہیں۔ ولید کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ بہت زیادہ قسمیں اٹھانے والا تھا۔ وہ ’حلاف‘ تھا۔ زیادہ قسمیں ہمیشہ وہی انسان اٹھاتا ہے جو جھوٹا ہوتا ہے، اسے پتا ہوتا ہے کہ لوگ اس کی بات کو جھٹلائیں گے، لہٰذا وہ قسمیں اٹھاتا ہے اور بار بار دہراتا ہے تاکہ اس کا جھوٹ چھپ جائے اور وہ لوگوں کا اعتماد حاصل کر سکے۔ وہ ’مہین‘ یعنی ’’ذلیل‘‘ تھا۔ نہ تو اس کا کوئی احترام تھا، نہ اس کی کسی بات کا احترام کیا جاتا تھا۔ اس کے ذلیل ہونے کی یہی علامت تھی کہ وہ قسم اٹھانے پر مجبور ہوتا تھا۔ وہ مال و دولت، اولاد اور جاہ و حشمت والا ہونے کے باوجود بھی لوگوں کی نظر میں قابل اعتماد نہیں تھا، وہ خود بھی اپنی نظر سے گر چکا تھا اور اپنا اعتماد بھی کھو چکا تھا۔ حقیر اور ذلیل ہونا ایک ایسی بری صفت ہے جو کسی بھی آدمی میں پائی جا سکتی ہے ہرچند وہ بادشاہ اور جابر و طاغی ہی کیوں نہ ہو اور عزت ایسی صفت ہے جو ہر نیک انسان کو حاصل ہو سکتی ہے اگرچہ وہ شخص دنیا کی تمام آسائشوں سے محروم ہو۔
[1] القلم 68 :15۔10۔