کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 250
تو سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ میں یہی چاہتا تھا۔‘‘ ابن جریر طبری فرماتے ہیں: ’’یہ آیات نضر بن حارث ہی کے متعلق نازل ہوئیں: ﴿ وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُوا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هَذَا إِنْ هَذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ﴾ ’’اور جب ہماری آیات ان پر تلاوت کی جاتیں تو وہ کہتے: ہم نے سن لیا ہے، اگر ہم چاہیں تو اس کی مثل ہم بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ صرف پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں۔‘‘ [1] ﴿ وَقَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلَى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ،قُلْ أَنْزَلَهُ الَّذِي يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِنَّهُ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا﴾ ’’اور وہ کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں (جو) اس نے اپنے لیے لکھوائی ہیں، اور وہ صبح اور شام اس پر لکھوائی جاتی ہیں۔ کہہ دیجیے: اسے اس ذات نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین میں چھپی باتوں کو بھی جانتا ہے۔ بلاشبہ وہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ [2] اور اسی طرح فرمایا: ﴿ وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾ ’’اور جب انھوں نے کہا: اے اللہ! اگر یہ(محمدصلی اللہ علیہ وسلم )تیری طرف سے سچے رسول ہیں تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش نازل فرما یا ہمیں درد ناک
[1] الانفال 8: 31۔ [2] الفرقان 25 :6,5۔