کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 246
انصاری لوگوں کا وطن تھا جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔‘‘ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی:
﴿ إِلَّا تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا فَأَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللّٰهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللّٰهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾
’’اگر تم رسول کی مدد نہیں کرو گے تو اللہ تمھیں عذاب دے گا) تحقیق اللہ نے اس وقت بھی ان کی مدد کی تھی جب انھیں کافروں نے نکال دیا تھا، دو ساتھیوں میں سے دوسرا جب وہ دونوں غار میں پناہ گزین تھے۔ جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا: غم نہ کر، بلاشبہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس اللہ نے اس پر اپنی سکینت نازل کی اور ان کی ایسے لشکروں سے مدد کی جنھیں تم نہیں دیکھ سکتے تھے اور اللہ نے کفر کے کلمے کو نیچا کر دیا اور اللہ کا کلمہ ہی بلند ہے اور اللہ زبردست حکمت والاہے۔‘‘ [1]
قریش نے صرف اس بات ہی پر اکتفا نہ کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے شہر سے نکال دیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل وعیال اور پیروکاروں پر وحشیانہ تشدد کریں۔ بلکہ اس سے بڑھ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو قتل کرنے کے لیے ایک لشکر جرار تیار کیا اور میدان بدر میں مسلمانوں کے مقابلے میں آ کھڑے ہوئے اس جنگ میں کفار نے تین جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ اور یہ تینوں جھنڈے بنو عبدالدار
[1] التوبۃ 9 :40۔