کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 214
کو پسِ پشت ڈال دیا۔ جس کی و جہ سے وہ کافر ہوگئے۔ ان منافقین نے بھی ہرچند اپنی زبانوں سے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ان کے دل مسلمانوں کے لیے حسد اور کینے سے بھرے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِنْ قُوتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ وَاللّٰهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ،لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِنْ قُوتِلُوا لَا يَنْصُرُونَهُمْ وَلَئِنْ نَصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ﴾ ’’(اے نبی!) کیا آپ نے وہ لوگ نہیں دیکھے جنھوں نے منافقت کی؟ وہ اپنے ان بھائیوں سے، جو اہل کتاب میں سے کافر ہوئے، کہتے ہیں: اگر تم (مدینہ سے) نکالے گئے تو ہم ضرور تمھارے ساتھ نکلیں گے، اور ہم تمھارے معاملے میں کبھی کسی کی اطاعت نہیں کریں گے، اور اگر تم سے لڑائی کی گئی تو ہم ضرور تمھاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔ اگر وہ (یہود) نکالے گئے تو یہ (منافقین) ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے، اور اگر ان سے لڑائی کی گئی تو یہ ان کی مدد نہیں کریں گے، اور اگر ان کی مدد کو پہنچے بھی تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے، پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔‘‘ [1] عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی اپنے یہودی دوستوں کے کچھ کام نہ آ سکے۔
[1] الحشر 59 :11۔12۔