کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 185
قوم کے کافروں کو طوفان کے ذریعے سزا دی۔ اللہ نے سیدنا نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کی حالت کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرمایا: ﴿ فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ،فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ ، وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ﴾ ’’پس اس (نوح علیہ السلام)نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر، تو ہم نے آسمان کے دروازے کھول دیے، ایسے پانی کے ساتھ جو زور سے برسنے والا تھا اور زمین کو چشموں کے ذریعے پھاڑ دیا، تو تمام پانی مل کر ایک ہو گیا، اس کام کے لیے جو طے ہو چکا تھا۔‘‘ [1] اللہ کے نبی سیدنا ہود علیہ السلام کا بھی مذاق اڑایا گیا تو اللہ تعالیٰ نے مذاق اڑانے والوں کو تیز ہوا اور اترنے والی آفت کے ذریعے ہلاک کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کی ہلاکت کی منظر کشی کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ ا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ،تَنْزِعُ النَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُنْقَعِرٍ﴾ ’’بے شک ہم نے ان پر ایک تند آندھی بھیجی، ایسے دن میں جو دائمی نحوست والا تھا، (وہ آندھی) لوگوں کو اکھاڑ پھینکتی تھی جیسے وہ اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہوں۔‘‘ [2] اللہ کے نبی سیدنا صالح علیہ السلام سے بھی ہنسی مذاق کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا عذاب ان کا مذاق اڑانے والوں پر بھی آیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
[1] القمر 54: 10۔ 12۔ [2] القمر54: 19۔ 20۔