کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 174
کرتے ہو، نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں اور نہ میں پرستش کروں گا جس کی تم نے پرستش کی، اور نہ تم اس کی پرستش کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں، تمھارے لیے تمھارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین ہے۔‘‘ [1] کفار نے دین اسلام کو روکنے کے لیے جتنے حیلے اپنائے سب کے سب ناکام ہوتے چلے گئے۔ ہاں، اس وقت صرف ایک طریقہ باقی رہ گیا تھا جس کے ذریعے اس تحریک کو روکا جا سکتا تھا، وہ شیطانی طریقہ تھا۔ شیطان نے یہ منصوبہ ان کے لیے بڑی مہارت کے ساتھ ترتیب دیا تھا۔ اور وہ رات بھر اس منصوبے پر غور و فکر کرتا رہا ، بالآخر کہنے لگا: خبردار! محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے چھٹکارا حاصل کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے اور اس کاخون مختلف قبائل کے ذمے ڈال کر رائیگاں کر دیا جائے۔ قریش نے تمام قبائل کو جمع کیا، پھر ان کے نوجوانوں کو ہتھیاروں سے آراستہ کیا اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے باہر گھات لگا کر بیٹھ گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگے کہ جونہی وہ باہر آئیں گے سب مل کر بیک وقت تلواروں کا اجتماعی وار کر دیں گے۔ ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے رات کے وقت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا محاصرہ کیا ہوا تھا ان میں امیہ بن خلف بھی تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے مکرو فریب اور تدبیر کو خاک میں ملا دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکلے تو یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے دروازے کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء سے مٹھی بھر مٹی لی اور
[1] الکافرون 109 :6۔1۔