کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 171
نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب میری بات غور سے سنو۔‘‘ اس نے کہا: میں آپ کی بات غور سے سنوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں: ﴿ حم ، تَنْزِيلٌ مِنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ،بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ، وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ ﴾ ’’حٰمٓ (یہ قرآن) بڑے مہربان، نہایت رحم کرنے والے کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے۔ (یہ) ایسی کتاب ہے جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں، درآں حالیکہ(یہ) قرآن عربی ہے، ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔ جو بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہے، پھر ان میں سے اکثر نے(اس سے) اعراض کر لیا،تو وہ سنتے ہی نہیں۔ اور انھوں نے کہا: جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے اس سے ہمارے دل پردوں میں ہیں۔‘‘[1] جب عتبہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ آیات سنیں تو وہ پوری طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متو جہ ہو گیا، اس نے اپنے ہاتھ کمر کے پیچھے ڈال کر ان کا سہارا لیا اور ہمہ تن گوش ہو کر قرآن کریم کی تلاوت سننے لگا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’آیت سجدہ‘‘ تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا۔ پھر فرمایا: ’’اے ابو ولید! میں نے جن آیات کی تلاوت کی ہے، کیا وہ تم نے سن لی ہیں؟ تمھاری بات تو میں پہلے ہی سن چکا ہوں۔ بس اب تم خود فیصلہ کر لو۔‘‘ عتبہ وہاں سے اٹھ گیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس واپس پہنچ کر بیٹھ گیا۔ اس کے ساتھیوں نے پوچھا: اے ابوولید! کیا بنا؟ پیچھے کیا چھوڑ آئے ہو۔ تو وہ کہنے لگا:
[1] حٰمٓ السجدہ41: 1۔5۔