کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 143
نے اسے روکنا چاہا اور کہا کہ آپ لڑائی جھگڑے والے آدمی ہیں، آپ جیسے لوگ ایسے اوقات میں نیچے نہیں اترا کرتے۔ کعب نے کہا: یہ سلکان بن سلامہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ اگر اسے معلوم ہوتا کہ میں سو رہا ہوں تو وہ مجھے نہ جگاتا۔ اس کی بیوی نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس کی آواز سے شر محسوس ہوتا ہے۔ یہ عورت اپنے خاوند سے زیادہ سمجھدار تھی۔ کعب نے ڈینگی مارتے ہوئے مغرور لہجے میں کہا: مجھے چھوڑ دو! اگر بہادر آدمی کو نیزہ بازی کی دعوت دی جائے تو وہ اسے قبول کرتا ہے۔ جب اس کی بیوی نے اسے روکنے کا کوئی حیلہ نہ پایا تو وہ اس کے راستے سے ہٹ گئی۔
کعب قلعہ سے نیچے آکر تھوڑی دیر سلکان اور ان کے ساتھیوں سے بات چیت میں مصروف رہا۔ چاندنی رات تھی، مطلع صاف تھا، ٹھنڈی ہوا تھی، خاموش فضا تھی، فضا کی خنکی اور خوشگواری گپ شپ میں رات بسر کرنے پر آمادہ کر رہی تھی، اس لیے انھوں نے کہا: اے ابن اشرف! کیا تو ہمارے ساتھ اس وادی میں جائے گا جہاں چشمے ہیں اور درختوں کی ٹہنیاں جھک جھک کر پانی کو چومنے کا دلکش منظر پیش کر رہی ہیں۔ ہم رات کا باقی حصہ وہیں بیٹھ کر گفتگو کریں گے۔ کعب نے کہا: اگر تم چاہتے ہو تو چلو۔ وہ سب وادی کی طرف چل پڑے۔ راستے میں سلکان نے کعب بن اشرف کے سر کو اپنے ہاتھ سے چھوا اور پھر ہاتھ کو سونگھتے ہوئے کہا: میں نے اس سے اچھی خوشبو کبھی نہیں دیکھی۔
کعب بن اشرف عمدہ خوشبو استعمال کرنے میں مشہور تھا۔ وہ تھوڑا سا اور آگے بڑھے تو سلکان نے دوبارہ اس کے سر کو سونگھا حتی کہ کعب بن اشرف مطمئن ہو گیا۔ ان سب نے باری باری اس کا سر سونگھا اور خوشبو کی تعریف کرنے لگے۔ ابن سلامہ جب