کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 142
نے اپنے بیٹے رہن رکھوائے ہیں۔ اور میں اکیلا نہیں ہوں، میرے ساتھ کچھ میرے دوست بھی ہیں، ان کی رائے بھی میری رائے جیسی ہی ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں انھیں تیرے پاس لے آؤں۔ تو ان کے ہاتھ غلہ فروخت کر دے۔ اس معاملے میں تو ہم پر احسان کر۔ ہم تیرے پاس اپنے ہتھیار گروی رکھوائیں گے کیونکہ ہتھیاروں میں تیرے لیے پیغامِ وفا ہے۔ ابن سلامہ کا مقصد یہ تھا کہ جب وہ اس کے پاس ہتھیاروں سمیت آئیں تو اسے شک نہ پڑے اور قتل کا ڈر محسوس نہ ہو۔ کعب نے کہا کہ اے سلکان! تو نے سچ کہا۔ بے شک ہتھیاروں میں وفا ہے۔ سلکان تیزی سے چلتے ہوئے اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچے، انھیں سارا معاملہ بتا دیا اور حکم دیا کہ تم ہتھیار پکڑ کر آؤ۔ تھوڑی دیر میں وہ سب کعب بن اشرف کے پاس پہنچ گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت نقل کی جاتی ہے کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی تیاری کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ بقیعِ غرقد تک تشریف لائے، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ’’اللہ کے نام کے ساتھ روانہ ہو جاؤ۔ اے اللہ! ان کی مدد فرمانا۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی چاندنی میں واپس گھر تشریف لے آئے۔ مسلمانوں کی یہ چھوٹی سی جماعت اللہ کا نام لے کر منزل کی جانب چل پڑی۔ آخر یہ حضرات کعب بن اشرف کے قلعہ تک پہنچ گئے۔ سلکان نے کعب کو آواز دی۔ اس وقت کعب اپنی نئی نویلی دلہن کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ کعب اپنی چادر لپیٹ کر نیچے آنے کے لیے اترا تو اس کی بیوی
[1] البدایۃ و النہایۃ:4؍9۔