کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 141
خاص کام سے آیا ہوں جو میں تجھی سے بیان کرنا چاہتا ہوں، اس راز کو چھپا کر رکھنا۔
کعب بن اشرف نے کہا: میں اسے راز ہی رکھوں گا۔
سلکان نے کہا: اس آدمی یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہاں آنا ہمارے لیے بہت بڑی مصیبت بن گیا ہے، سارا عرب ہمارا دشمن بن گیا اور انھوں نے ہمیں پھینک دیا، ہمارے راستے کاٹ دیے ہیں حتی کہ عیال ضائع ہو گئے، دل غمگین رہنے لگے، ہم اور ہمارے اہل و عیال کمزور ہو چکے ہیں۔
کعب شیخی مارتے ہوئے بولا: میں ابن اشرف ہوں۔ اللہ کی قسم! ابن سلامہ میں تجھے پہلے ہی کہتا تھا کہ معاملہ یہاں تک پہنچ جائے گا۔
سلکان نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ تو ہمارے ہاتھ ادھار غلہ بیچ دے، ہم تیرے پاس کچھ گروی رکھواتے ہیں اور تجھے غلہ واپس کرنے کا یقین دلاتے ہیں۔ تو اس معاملے میں ہم پر احسان کر۔
کعب بن اشرف ایک لمحہ خاموش رہا، اپنی ٹھوڑی پکڑ کر سوچنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد کہنے لگا: تم میرے پاس اپنی عورتیں گروی رکھ دو۔[1]
ابن سلامہ ہنس پڑا اور کعب کے کندھے پر تھپکی دیتے ہوئے بولا کہ ہم اپنی عورتیں تیرے پاس کیسے رہن رکھوا سکتے ہیں، تو عرب بھر میں سب سے زیادہ حسین و جمیل ہے۔
کعب کہنے لگا: اچھا پھر اپنے بیٹے میرے پاس گروی رکھ دو!
ابن سلامہ اس کے قریب ہوا اور نہایت شفقت سے سمجھاتے ہوئے بولا: کیا تو ہمیں عرب کے سامنے ذلیل کرے گا؟ وہ ہمارے متعلق باتیں کریں گے اور کہیں گے کہ انھوں
[1] البدایۃ والنھایۃ:4؍7، وتاریخ الطبري:2؍489۔