کتاب: رجال القرآن 7 - صفحہ 119
میں داخل ہوا، وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف قبائل کے پاس انھیں توحید کی دعوت دینے کے لیے جاتے تو ایک آدمی جو بھینگی آنکھوں، چمکتے چہرے اور گنجان بالوں والا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگ جاتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی قبیلے کے پاس جا کر انھیں فرماتے: اے فلاں کے بیٹو! میں تمھاری طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں، میں تمھیں حکم دیتا ہوں کہ تم اللہ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، میری تصدیق کرو اور اللہ کے احکامات لوگوں تک پہنچانے میں میری مدد کرو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فوراً بعد ابو لہب بول اٹھتا: اے فلاں کے بیٹو! یہ شخص تم سے لات و عزیٰ اور تمھارے دوست جنات کو چھیننا چاہتا ہے، یہ بدعت اور گمراہی لے کر آیا ہے، لہٰذا تم اس کی بات نہ سنو، نہ اس کی اتباع کرو۔ ربیعہ بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انھوں نے بتایا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابو لہب ہے۔[1]اس نے اپنے کفر و شرک ، گمراہی اور حماقت ہی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نے ہر خیر و بھلائی کا انکار کیا اور اپنے کفر پر ڈٹا رہا، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں بات کرتے تو یہ فوراً جھٹلانے لگتا، اگر لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے تو یہ انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متنفر کرتا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قیام کی جگہ ٹھہرتا، بنو ہاشم سے قریش کی عداوت پر خوش ہوتا اور قریش کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو تنگ کرتا تھا حتی کہ خانۂ کعبہ میں بائیکاٹ کی دستاویز لٹکانے والوں میں بھی شریک تھا۔
جب ابو طالب اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا 5 دن کے وقفے سے فوت ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دو مصیبتیں جمع ہو گئیں جس کی و جہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر ہی میں رہنے لگے، بہت کم باہر
[1] تفسیر ابن کثیر:4؍599۔