کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 40
نے بنو قریظہ کے متعلق آپ کو فیصلے کا اختیار دیا ہے۔‘‘
حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے اُن سے پوچھا کہ میں بنو قریظہ کے متعلق جو فیصلہ کروں، تم لوگ اُسے تسلیم کرو گے۔
انھوں نے کہا کہ ہاں۔
حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’پھر بنو قریظہ کے متعلق میرا فیصلہ یہ ہے کہ اُن کے آدمیوں کو قتل کردیا جائے۔ عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے اور ان کے اموال، غنیمت کے طور پر حاصل کر لیے جائیں۔‘‘
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ’’آپ نے وہی فیصلہ کیا جو فیصلہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر کیا تھا۔‘‘ [1]
جہاں تک حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ کا تعلق ہے، اُن کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔ بعد ازاں وہ دیگر فتوحات میں بھی مسلمانوں کے ہمراہ شریک ہوتے رہے۔ فتح مکہ کے موقع پر بنو عمرو بن عوف کا پھریرا اُن کے ہاتھ میں تھا۔
حضرت ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں وفات پائی۔ [2]
ابتدا میں مندرج دو آیاتِ قرآنی کے متعلق بعضے مفسرینِ قرآن نے لکھا ہے کہ یہ دونوں آیات حضرت ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ کے متعلق نازل ہوئی تھیں۔ اُن کے مطابق واقعہ کچھ یوں ہے کہ مسلمانوں نے جب یہودِ بنی قریظہ کا محاصرہ کیا اور محاصرے کو اکیس دن گزر گئے تو یہودِ بنی قریظہ نے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش
[1] السیرۃ النبویۃ لا بن ہشام:3؍ 247۔ 251۔
[2] الاستیعاب، ص: 837۔