کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 28
﴿ هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾
’’وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں کہیں بھی وہ ہوں، پھر وہ روزِقیامت انھیں جتائے گا جو انھوں نے عمل کیے تھے، بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔‘‘[1]
مسلم معاشرے کے ہر فرد کے دل میں یہ احساس اجاگر تھا کہ وہ لوگوں کی نظروں سے تو چھپ سکتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی بصارت سے وہ نہیں چھپ سکتا۔ اسے پتہ تھا کہ وہ گھر کا دروازہ بند کر کے گناہ کا ارتکاب کرے گا تو اُسے کوئی نہیں دیکھے گا لیکن اللہ تعالیٰ اُسے پھر بھی دیکھے گا۔ اُسے یہ بھی معلوم تھا کہ اگر اُس نے کوئی گناہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی قرآنی آیات اُس کی بد عملی کا بھانڈا پھوڑ ڈالیں گی۔ یوں وہ اپنے اور لوگوں کے بیچ اوٹ کھڑی کرنے میں کامیاب ہو بھی گیا تو اپنے اور اللہ تعالیٰ کے بیچ وہ کبھی اوٹ کھڑی نہیں کر پائے گا۔[2] ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ فَإِنَّهُ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفَى﴾
’’بے شک وہ تو پوشیدہ اور اس سے بھی پوشیدہ تر بات کو جانتا ہے۔‘‘ [3]
اور فرمایا:
﴿ وَمَا يَعْزُبُ عَنْ رَبِّكَ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ﴾
’’اس سے ذرہ برابر چیز نہ آسمانوں میں چھپی رہتی ہے اور نہ زمین میں۔ اور اس (ذرے) سے کوئی چھوٹی اور بڑی چیزایسی نہیں جو واضح کتاب(لوح محفوظ) میں (درج) نہ ہو۔‘‘ [4]
[1] المجادلۃ 58 :7۔
[2] في ظلال القرآن لسید قطب:6؍3508۔
[3] طٰہٰ 20 :7۔
[4] سبأ 34 :3۔