کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 27
’’اور(اے نبی!) آپ جس حال میں بھی ہوتے ہیں اور اللہ کی طرف سے (نازل شدہ) قرآن میں سے جو کچھ بھی پڑھتے ہیں، اور تم لوگ جو بھی عمل کرتے ہو، اس وقت ہم تمھیں دیکھ رہے ہوتے ہیں جب تم اس میں مصروف ہوتے ہو۔ اور آپ کے رب سے ذرہ بھر کوئی چیز بھی چھپی نہیں ہوتی، زمین میں اور نہ آسمان میں، اورنہ کوئی اس سے چھوٹی (چیز) اورنہ بڑی ،مگر (وہ) واضح کتاب میں (درج) ہے۔‘‘ [1]
﴿ وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَى أَجَلٌ مُسَمًّى ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ﴾
’’اور وہی ہے (اللہ) جو رات کو تمھیں فوت کرتا ہے ، اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم دن میں کرتے ہو، پھر (دوسرے )دن میں تمھیں اٹھاتا ہے تاکہ (زندگی کی) مقررہ مدت پوری کی جائے ، پھر اسی کی طرف تمھاری واپسی ہے، پھر وہ تمھیں بتادے گا جو تم کرتے رہے ہو۔‘‘ [2]
مسلم معاشرے کے ہر فرد کو اس امر کا یقین کامل تھا کہ اللہ تعالیٰ ہر وقت اس کے ساتھ ہے۔ وہ اُس کی حرکات و سکنات دیکھ رہا ہے۔ ہر شخص کو یہ شعور حاصل تھا کہ اُس کے تمام اعمال لکھے جاتے ہیں۔ یوں ہر آدمی نے اپنے افکار و خیالات اور طور اطوار کی صفائی و ستھرائی پر توجہ دی۔ اس لیے نہیں کہ لوگ اسے دیکھتے ہیں بلکہ صرف اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اُسے دیکھتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] یونس 10 :61۔
[2] الانعام 6 :60۔