کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 25
’’تم سب آدم کے ( بیٹے) ہو اور آدم مٹی سے (بنایا گیا) تھا۔ عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں، سوائے تقویٰ کے۔‘‘ [1] سب انسانوں کو بالآخر اللہ کے ہاں لوٹ جانا ہے۔ یوں انجام کے لحاظ سے بھی سب انسان بھائی بھائی ہیں۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَأَنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنْتَهَى﴾ ’’اور بے شک (سب کا) آپ کے رب ہی کے پاس ٹھکانا ہے۔‘‘ [2] اور فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الْإِنْسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ﴾ ’’ اے انسان! بے شک تو اپنے رب کی طرف (جانے کے لیے) سخت محنت کر رہا ہے، بالآخر تو اس سے ملنے والا ہے۔‘‘ [3] سب انسانوں کا باپ ایک ہے۔ یوں وہ انسان ہونے کے لحاظ سے ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾ ’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کرکے ان دونوں سے مرداور عورتیں کثرت سے پھیلا دیے ۔ اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم آپس میں سوال کرتے ہو، اور
[1] سنن أبي داود، حدیث: 5116، و جامع الترمذي، حدیث: 3270، و مسند أحمد:5؍411۔ [2] النجم 53 :42۔ [3] الانشقاق 84 :6۔