کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 23
’’خولہ! آپ کے چچا زاد (اوس بن صامت) بہت بوڑھے ہیں۔ اُن کے متعلق اللہ سے ڈریے۔‘‘ واللہ! میں ابھی آپ کی خدمت میں حاضر تھی کہ میرے متعلق قرآنی آیات نازل ہوئیں۔ تب آپ نے مجھ سے فرمایا کہ خولہ! اللہ تعالیٰ نے آپ اور آپ کے شوہر کے متعلق قرآنی آیات نازل فرمائی ہیں۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿ قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللّٰهِ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللّٰهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴾ ’’(اے نبی!) یقیناً اللہ نے اس عورت (خولہ بنت ثعلبہ) کی بات سن لی جو اپنے خاوند (اوس بن صامت) کے متعلق آپ سے جھگڑ رہی تھی اور وہ اللہ کی طرف شکایت کر رہی تھی، اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا، بے شک اللہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ’’اپنے شوہر سے کہیے کہ ایک غلام آزاد کرے۔‘‘ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اُس کے پاس تو آزاد کرنے کو کوئی غلام نہیں۔ فرمایا: ’’پھر وہ دو ماہ کے روزے رکھے، پے بہ پے۔‘‘ میں نے عرض کیا کہ وہ تو بوڑھا ہے۔ روزے کہاں رکھے گا۔ فرمایا: ’’یہ بھی نہیں تو وہ ایک وسق کھجور ساٹھ مساکین کو صدقہ کر دے۔‘‘ عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ! اُس کے پاس تو یہ بھی نہیں ہے۔ فرمایا: ’’کھجور کا ایک ٹوکرا تو ہم اُسے دیتے ہیں۔‘‘ عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کھجور کا ایک اور ٹوکرا اُسے میں دے دوں گی۔ فرمایا: ’’بہت خوب! تو جائیے، اُس کی طرف سے کھجوریں صدقہ کر دیجیے اور (آئندہ) اُس کے
[1] المجادلۃ 58 :1۔