کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 20
تلاشی ہوئی تو زرہ واقعی یہودی کے ہاں سے برآمد ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا
گیا تو آپ نے سب کے سامنے بشیر بن اُبیرق کو اس الزام سے بری قرار دے دیا۔ بنو اُبیرق نے آپ سے مزید عرض کیا کہ جن لوگوں نے بنا ثبوت کے ہمارے آدمی کے متعلق الزام تراشی کی ہے اُن سے بھی باز پُرس کیجیے۔ اتنے میں قتادہ بن نعمان بھی حاضرِ خدمت ہوئے اور آپ سے بات چیت کی۔ آپ نے اُن سے کہا کہ تم نے ایک متدین گھرانے کے فرد پر بنا ثبوت کے الزام لگایا۔
قتادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر میں بے حد شرمندہ ہوا۔ میں نے چاہا کہ کاش! میں اپنے سامان سے دستبردار ہو جاتا لیکن اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہ کرتا۔ چچا رفاعہ کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ میرے ہاں آئے۔ کہنے لگے: ’’بھتیجے! کیا ہوا؟ ‘‘
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ عرض کیا تھا اور آپ نے مجھ سے جو کچھ فرمایا تھا، وہ میں نے چچا رفاعہ کو بتایا۔ اُدھر یہ آیات نازل ہوئیں:
﴿ إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰهُ وَلَا تَكُنْ لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا،وَاسْتَغْفِرِ اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ،وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنْفُسَهُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا ،يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللّٰهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَى مِنَ الْقَوْلِ وَكَانَ اللّٰهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا،هَاأَنْتُمْ هَؤُلَاءِ جَادَلْتُمْ عَنْهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَمَنْ يُجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْ مَنْ يَكُونُ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا ﴾
’’(اے نبی!) بے شک ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی