کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 18
بڑھا دے۔‘‘ [1] یہ بات جب جب مسلمانوں کی نگاہوں سے اوجھل ہونے لگی، فوراً سامنے لائی گئی اور یاد دلائی گئی۔ مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے قریبی عزیز اور بڑے غریب تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑی باقاعدگی سے اُن کی مالی اعانت کیا کرتے تھے۔ لیکن جب واقعۂ اِفک پیش آیا تو مِسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ نے بھی باتیں کرنے والوں کے ہمراہ باتیں کیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قدرتی طور پر بہت غصہ آیا۔ آپ نے مسطح رضی اللہ عنہ کی امداد بند کر دی۔ اس پر کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا کہ قرآنِ مجید کی یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ ’’اور تم میں سے فضل اور وسعت والے ، قرابت داروں اور مسکینوں اوراللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو(مالی مدد) دینے سے قسم نہ کھائیں اور چاہیے کہ وہ معاف کردیں اور درگزر کریں۔ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمھاری مغفرت فرمائے، اوراللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ [2] حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جونہی یہ آیت سنی، بولے: ’’اے ہمارے رب! کیوں نہیں! ہم تو پسند کرتے ہیں کہ تو ہمیں معاف کر دے۔‘‘ [3] یوں وہ مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ پر دوبارہ خرچ کرنے لگے اور فرمایا کہ واللہ! میں اُس کا وظیفہ کبھی بند نہیں کروں گا۔
[1] البقرۃ2: 245۔ [2] النور24:22۔ [3] صحیح البخاري، حدیث: 4757۔