کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 133
دل میں زینب کی قدرو منزلت بہت بڑھ گئی۔ میں ان کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھ سکا۔ میں نے پیٹھ پھیر کر کہا کہ زینب! خوش ہوجائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے۔ وہ آپ کا ذکر کرتے ہیں۔ زینب نے کہا: ’’میں جب تک اپنے رب عزو جل سے مشورہ نہ کر لوں، کوئی فیصلہ نہیں کر سکتی۔‘‘ یہ کہہ کر وہ جائے نماز پر جا کھڑی ہوئیں۔ ادھر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللّٰهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَاهُ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا وَكَانَ أَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُولًا﴾ ’’اور(اے نبی!یاد کریں) جب آپ اس شخص(زید بن حارثہ) سے جس پر اللہ نے انعام کیا اور آپ نے بھی انعام کیا تھا،کہہ رہے تھے کہ تو اپنی بیوی (زینب) کو اپنے پاس رکھ،اوراللہ سے ڈر،اور آپ اپنے دل میں وہ بات (لے پالک کی مطلقہ سے نکاح) چھپاتے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا،اورآپ لوگوں سے ڈرتے تھے، حالانکہ اللہ زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس سے ڈریں،پھر جب زید نے اس سے اپنی حاجت پوری کرلی تو ہم نے اس کا نکاح آپ سے کردیا،تاکہ مومنوں کے لیے اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (سے نکاح) میں کوئی حرج نہ رہے، جب وہ ان سے(اپنی) حاجت پوری کرلیں، اوراللہ کا حکم تو (پورا) ہوکر ہی رہتاہے۔‘‘ [1] یوں اللہ تعالیٰ نے ان کی شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کردی۔ اس سے قبل منہ بولا بیٹا
[1] صحیح مسلم، حدیث: 1428، مسند أحمد:3؍195، ومسند أبی عوانۃ:3؍53، الاحزاب 33:37۔