کتاب: رجال القرآن 6 - صفحہ 11
’’اور مومن خواتین سے کہہ دے کہ وہ اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اُس میں سے ظاہر ہو۔ اور وہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالیں۔‘‘ [1]
جونہی یہ آیت نازل ہوئی اور ا ہلِ ایمان خواتین کو پڑھ کر سنائی گئی، اُنھوں نے اللہ تعالیٰ کی ہدایات پر فوری عمل کیا اور اس سلسلے میں لمحہ بھر تاخیر سے کام نہیں لیا۔ چنانچہ صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ ہم ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھیں۔ باتوں باتوں میں خواتینِ قریش اور اُن کے مقام و مرتبے کا ذکر آیا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’خواتینِ قریش کا مقام و مرتبہ واقعی بہت بلند ہے تاہم جب یہ آیت ﴿وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوْبِھِنَّ ﴾ نازل ہوئی تو میں نے انصاری خواتین سے بڑھ کر افضل، اُن سے زیادہ اہلِ ایمان اور کتاب اللہ کے لیے اُن سے بڑھ کر اہلِ تصدیق کسی کو نہ دیکھا۔ انصار نے یہ آیت سنی اور گھروں کو گئے تو انصاری خواتین کو یہ آیت پڑھ کر سنائی۔ ہر ہر آدمی نے اپنی اہلیہ، اپنی بہن، بیٹی اور تمام رشتے دار خواتین کو یہ آیت سنائی۔ تمام خواتین نے یہ آیت سنتے ہی بڑی بڑی چادریں لیں اور سروں پر اوڑھ لیں۔[2]
مسلمانوں کے لیے قرآنی آیات جو روز بروز نازل ہوتی تھیں، یومیہ لائحہ عمل کی حیثیت رکھتی تھیں۔ جونہی کوئی آیتِ قرآنی نازل ہوتی، ہر مسلمان بلا تاخیر اُس کے احکامات پر عمل پیرا ہو جاتا۔ اس سلسلے میں اُن کا رویہ میدانِ جنگ میں برسر پیکار سپاہی کی طرح تھا جو سپہ سالار کے احکامات فوری طور پر بجا لاتا ہے اور اُس کے اوامر کی تعمیل کے سلسلے میں کسی پس و پیش سے کام نہیں لیتا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ
[1] النور24: 31۔
[2] سنن أبي داود، حدیث: 4100، و غایۃ المرام فی تخریج أحادیث الحلال والحرام، حدیث: 483، و فتح الباري:8؍622۔