کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 28
یہ مبلغین اور داعیوں میں سے ایک تھا۔ زندگی کے ہر میدان اور ہر زمان و مکان میں اس قسم کے لیڈر اور راہنما موجود ہوتے ہیں جو لوگوں سے حقائق چھپاتے ہیں اور اپنی خواہشات و مقاصد کے لیے غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ دین میں اگر کوئی ایسا داعی ہو تو یہ سب سے بد ترین صورت ہو گی۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے اپنی عقل و شعور کی بنا پر اس منافق داعی کو پہچان لیا تھا، چنانچہ جب اس پادری کو دفن کرنے کے لیے لوگ قریب ہوئے تو انھوں نے حقیقت کشائی کرتے ہوئے کہا: ’’یہ بہت برا آدمی تھا۔ تمھیں صدقہ کرنے کا حکم دیتا تھا اور اس کی ترغیب دلاتا تھا لیکن جب تم اس کے لیے خزانہ جمع کر کے لاتے تھے تو یہ اسے اپنے لیے خاص کر لیتا تھا۔‘‘ پھر انھوں نے اس کے خزانے کی نشاندہی کی تو لوگوں نے اس پادری کے سونے اور چاندی سے بھرے ہوئے مٹکے نکالے۔ [1] قرآن کریم نے ان جیسے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ،يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ﴾ ’’اے ایمان والو! بے شک اکثر علماء اور درویش لوگوں کا مال ناحق ہی کھاتے ہیں اور وہ (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکتے ہیں۔ اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، تو آپ انھیں
[1] الطبقات لا بن سعد:4؍77۔