کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 24
ہوئے تھے۔ آپ نے ایک دل لبھانے اور فریفتہ کرنے والے ماحول میں اپنی آنکھیں کھولیں۔ اس علاقے میں وافر مقدار میں ریشم بھی پایا جاتا تھا۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی والدہ کے بارے میں تاریخ بالکل خاموش ہے۔ آپ کے والد اپنی بستی کے ماہر کسان تھے اور زمین کے خصائص کو جانتے تھے۔ یہی و جہ تھی کہ آپ ایک اچھی فصل تیار کرتے اور بے حد روپیہ کماتے تھے۔ بہت انتظار کے بعد اللہ تعالیٰ نے انھیں سلمان جیسا ہونہار لخت جگر عطا کیا۔ اپنے بیٹے سے انھیں محبت تھی، وہ انھیں جان و مال سے زیادہ عزیز تھا۔ انھوں نے بیٹے کو زندگی کی تمام آسائشیں فراہم کیں۔ وہ مجوسی تھے، اس لیے انھوں نے انھیں ایک خادم بھی دیا جو ان کے لیے آگ جلاتا تھا۔ پورے گھر میں آگ روشن رہتی تھی، کبھی بجھتی نہ تھی۔ سلمان رضی اللہ عنہ اپنی مقدس آگ کے لیے ایندھن لاتے، اس کے شعلوں کے بارے میں غور و فکر کرتے اور اس کی آواز سنتے تھے۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’میرے والد صاحب کے بڑے بڑے کھیت تھے۔ ایک دفعہ وہ اپنے گھر کی تعمیر میں مصروف ہوئے تو مجھے کہا: بیٹا! آج میں گھر بنانے میں مصروف ہوں، لہٰذا تم کھیتوں کا چکر لگا آؤ۔ اور وہاں جو ضروری کام کاج ہوتے تھے وہ کرنے کو کہا، پھر مجھے تنبیہ کرتے ہوئے کہا: میری آنکھوں سے زیادہ دیر دور نہ رہنا کیونکہ جب تم مجھ سے زیادہ دیر دور رہتے ہو تو مجھے کھیتوں کے بجائے تمھاری فکر لاحق ہو جاتی ہے اور اس فکر کی و جہ سے مجھ سے کوئی کام نہیں ہو پاتا۔‘‘ [1] سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ گھر سے نکلے۔ لوگوں کی چہل پہل دیکھتے ہوئے اپنے
[1] الطبقات لا بن سعد:4؍76۔