کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 18
اور منہج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہم مسلمانوں کو بغیر پس و پیش اور لیت و لعل کے قرآن پر عمل پیرا ہو جانا چاہیے۔ اور عمل کرنے کے لیے اسی طرح جلدی کرنی چاہیے جس طرح ایک ماتحت اپنے افسر کمانڈر کے حکم کی تعمیل میں جلدی کرتا ہے۔
یہ کتاب ’رجال أنزل اللّٰہ فیھم قرآنا‘ ہمارے لیے ان اربابِ خیر کا نمونہ سامنے رکھتی ہے جن کی موجودگی میں قرآن نازل ہوتا تھا جس میں ان کے عمل کی وضاحت، یا کسی مسئلے کا بیان ہوتا یا توبہ کرنے والے کی توبہ کی قبولیت کی بشارت ہوتی۔
قرآن کریم ہرخاص و عام اور ہر زمانے کے افراد کے لیے نازل ہوا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم ان قرون اولیٰ کے مردوں اور عورتوں کا تذکرہ آج کے اس دور کے مردوں اور عورتوں کے سامنے کریں تاکہ وہ عظیم لوگ ہمارے لیے مشعل راہ بن سکیں کہ جن کے دل ایمان سے بھر گئے تھے اور اس نورِ ایمان نے ان کے سامنے خیر و فلاح کی راہ روشن کر دی تھی۔ قرآن ایک بے مثال سبق ہے جس کے ذریعے ہم اس امت کے نوجوانوں کے لیے ایک مقصدِ حیات واضح کر سکتے ہیں تاکہ یہ قرآن ان کے لیے ایک دستور اور منہج بن جائے۔
یہ مطالعہ دو زمانوں، یعنی ایک عہد رسالت کے زریں دور اور دوسرے ہمارے موجودہ پرفتن، ترقی یافتہ اور ٹیکنالوجی کے دور کو آپس میں جوڑے گا۔ آج ایسا ترقی اور ٹیکنالوجی کا دور ہے کہ جس پر غور کرنے سے سر چکرا جاتا اور دلوں پر دہشت طاری ہو جاتی ہے… لیکن اُس اولین دور اور موجودہ دور کے لوگوں میں صدیاں گزرنے کے باوجود کافی مشابہت پائی جاتی ہے، مثلاً: عمار بن یاسر رضی اللہ عنہا ہمیشہ ایسے فتنوں سے، جو مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کر دیں، پناہ مانگتے تھے۔ لیکن وہ فتنے پھر بھی واقع ہو