کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 17
﴿ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ ﴾ ’’اور (اے نبی!) کہہ دیجیے مومن عورتوں سے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں ماسوائے اس کے جو (ازخود) اس میں سے ظاہر ہو اور وہ اپنے آنچل اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں۔‘‘ [1] جب یہ آیت نازل ہوئی تو مومن عورتوں نے فوراً اس حکم کی تعمیل کی اور کسی ایک نے بھی اس سے رو گردانی نہیں کی۔ صفیہ بنت شیبہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دفعہ ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ انھوں نے قریش کی عورتوں کا تذکرہ کیا اور ان کی فضیلت بیان کی۔ انھوں نے کہا: بے شک قریش کی عورتوں کی ایک فضیلت ہے۔ اللہ کی قسم! میں نے انصار کی عورتوں سے بڑھ کر فضیلت والا کسی کو نہیں دیکھا۔ یہ عورتیں سب سے زیادہ کتاب اللہ کی تصدیق کرنے والی ہیں۔ جب سورۂ نور کی آیت:﴿ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ ﴾ نازل ہوئی تو ان عورتوں نے اس پر بھرپور ایمان کا اظہار کیا اور اس پر مکمل عمل کیا۔ ان کے آدمیوں نے یہ آیت اپنی بیوی، بہن، بیٹی اور دوسری قریبی خواتین کو پڑھ کر سنائی۔ جونہی انھوں نے یہ آیت سنی تو ایک عورت اللہ کے حکم کی تصدیق کرتی اور اس پر ایمان لاتے ہوئے فوراً اٹھی، اپنی بڑی چادر اٹھائی اور اپنے آپ کو اس کے اندر ڈھانپ لیا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے آپ کو اس طرح ڈھانپے ہوئی تھیں جیسے ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہوں۔ [2] قرآن کے کلمات جس طرح ان کے لیے ایک منہج تھے ہمارے لیے بھی ایک دستور
[1] النور 24 :31۔ [2] سنن أبی داود، حدیث:4100،4101، وغایۃ المرام فی تخریج أحادیث الحلال و الحرام للألبانی، حدیث: 483۔