کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 16
يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكُمْ أَزْكَى لَكُمْ وَأَطْهَرُ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾ ’’اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو تم انھیں منع نہ کرو کہ وہ اپنے (پہلے) خاوندوں سے (دوبارہ) نکاح کریں جبکہ وہ آپس میں معروف طریقے سے راضی ہوں۔ اس بات کی نصیحت کی جاتی ہے تم میں سے ہر اس شخص کو جو اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے۔ یہ تمھارے لیے زیادہ پاکی اور پاکیزگی والی بات ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ [1] جب معقل رضی اللہ عنہ نے یہ آیت سنی تو فوراً کہا: میں اپنے رب کی اطاعت و فرماں برداری کروں گا۔ پھر ا س آدمی کو بلایا اور کہا: میں اپنی بہن کا نکاح تم سے کرتا ہوں اور تمھیں عزت دیتا ہوں۔ [2] اب بتائیے یہ عمل کس بات کی وضاحت کرتا ہے؟ کس چیز پر دلالت کرتا ہے؟ یہ عمل فی الفور اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل پر دلالت کرتا ہے اور اپنی خواہش کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے حکم پر بغیر کسی کمی بیشی کے عمل کرنے پر دلالت کرتا ہے۔ جاہلیت میں عورت مردوں کے سامنے سے اس حال میں گزرتی کہ اس کا سینہ ننگا ہوتا اور اکثر اوقات اس کی گردن ظاہر ہوتی، اس کی مینڈھیاں اور کانوں کی بالیاں نظر آ رہی ہوتی تھیں۔ اس کی و جہ یہ تھی کہ اس وقت معاشرتی قانون کے مطابق یہ حرام نہیں تھا۔ لیکن بعد میں اللہ تعالیٰ کا یہ حکم نازل ہو گیا:
[1] البقرۃ 2: 232۔ [2] سنن أبي داود، حدیث: 2087، و جامع الترمذي، حدیث: 2981۔