کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 15
کرے اور زندگی کی مشکل اور تاریک راہ میں اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اس کی منزل تک لے جائے۔ اسلام کا ہر اول دستہ، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ہر فرد یہ سمجھتا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دیکھ اور سن رہا ہے بلکہ ہماری ہر حرکت اور نیت سے بخوبی آگاہ ہے اور وہ سب اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بذریعۂ وحی عیاں کر سکتا ہے، لہٰذا جب کوئی معاملہ پیش آتا یا انھیں کوئی مشکل در پیش ہوتی تو وہ انتظار کرتے کہ عنقریب آسمان کے دروازے کھلیں گے اور اللہ تعالیٰ اس مسئلہ کے حل کے لیے ضرور قرآن نازل فرمائے گا۔ جامع ترمذی میں سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بہن کی شادی ایک آدمی سے کر دی۔ جتنا عرصہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھا وہ اس کے پاس رہی، پھر اس شخص نے اسے طلاق دے دی اور رجوع بھی نہ کیا حتی کہ عدت ختم ہو گئی۔ پھر دوبارہ وہ ایک دوسرے کی طرف مائل ہو گئے، چنانچہ اس آدمی نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے ساتھ اپنا پیغام بھی بھیج دیا۔ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے اپنی بہن تجھے دے کر تجھے عزت دی تھی مگر تو نے اسے طلاق دے دی۔ اللہ کی قسم! اب میں تمھارا دوبارہ نکاح نہیں ہونے دوں گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے (میاں بیوی) دونوں کی حاجت کو جان لیا تھا، اس لیے درج ذیل آیت نازل فرما دی: ﴿ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ ذَلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ