کتاب: رجال القرآن 5 - صفحہ 13
مقدمہ الحمد للّٰہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی أشرف الخلق والمرسلین محمد بن عبداللّٰہ خاتم الأنبیاء وعلی آلہ وصحبہ أجمعین۔ اما بعد! سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حق کو میرے تمام اعمال کا مقصد و ہدف بنائے، سچائی اور اخلاص کو میری مستقل عادت بنائے اور قرآن کو میرے لیے حجت بنائے۔ میں اللہ تعالیٰ کو اپنا رب، اسلام کو اپنا دین اور محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی و رسول تسلیم کرتا ہوں۔ قرآن کریم کے نزول کا ایک مقصد لوگوں کی ایک جماعت کی تربیت ہے تا کہ وہ جماعت پوری انسانیت کے سامنے اس دین حنیف کی بھرپور طریقے سے نشرو ا شاعت کرے اور ان کی ایسی تربیت کرے جو فطرت انسانی کے عین موافق ہو اور ہر لمحہ نفس انسانی کے ساتھ چمٹی اور جڑی رہے۔ وہ ایسی تربیت ہو کہ جس فطرت پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا فرمایا ہے، اس سے ذرہ بھر بھی دور نہ ہو۔ یہ قرآن جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے زمین پر اللہ کے خلیفہ انسان کی تربیت و راہنمائی کرتا ہے۔ اس کی روح، جسم، عقل، دل سب کی تربیت کرتا ہے اور اس کا