کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 37
پھر غورث چپکے چپکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلنے لگا۔ جب اس نے دیکھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تلوار لٹکاکر آرام کررہے ہیں تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی تلوار پکڑ کر سونت لی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں! ‘‘ وہ کہنے لگا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرا اللہ تجھ سے میری حفاظت کرے گا۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اتنے میں صحابہ کرام بھی پہنچ گئے اور انھوں نے اس محاربی آدمی کو خوب ڈانٹ پلائی، پھر اس نے تلوار نیام میں ڈال کر دوبارہ لٹکادی۔ پھر جب نماز کا وقت ہوا اور اذان کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے تو دوسرے گروہ کو بھی دو رکعتیں پڑھائیں۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوگئیں، جبکہ صحابہ نے دو دو رکعتیں پڑھیں۔[1] یہ واقعہ غزوۂ ذاتِ الرقاع چار ہجری میں پیش آیا تھا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اسی غزوے میں میرے پاس ایک کمزور سا اونٹ تھا۔ میرے ساتھی تو چلتے جارہے تھے جبکہ میں اونٹ کی وجہ سے پیچھے رہ گیا تھا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے آکر مجھے ملے اور فرمایا:’’جابر! کیا بات ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے اس اونٹ نے مجھے بہت لیٹ کردیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِسے بٹھاؤ۔‘‘ میں نے اپنا اونٹ بٹھایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنا اونٹ
[1] صحیح مسلم، حدیث: 843۔