کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 34
مرتبہ سیلاب آیا تو ان کی قبر کھل گئی۔ دیکھا تو ان کا دھاری دار کفن ابھی تک صحیح سلامت تھا۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو چہرے پر زخم آیا تھا جہاں انھوں نے ہاتھ رکھا ہوا تھا۔ ان کا ہاتھ چہرے سے ہٹایا گیا تو خون پھوٹنے لگا، پھر ان کا ہاتھ اسی جگہ واپس رکھ دیا گیا تو خون رک گیا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب میرے ابو کی قبر کھلی تو میں نے دیکھا، ایسے لگا کہ وہ سورہے ہیں۔ ان کی حالت بالکل تروتازہ تھی۔ جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا: کیا تم نے اپنے ابو کا کفن دیکھا تھا؟ انھوں نے کہا: انھیں دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا۔ ان کا چہرہ چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا جبکہ ان کے پاؤں پر ہرمل نامی بوٹی ڈال دی گئی۔ ہم نے دیکھا کہ ان کی چادر (کفن) جوں کی توں ہے۔
ہرمل بوٹی بھی ان کے پاؤں پر ویسی ہی تھی۔ یہ سیلاب انھیں دفنانے کے چالیس سال بعد آیا تھا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا کہ میں اپنے ابو کو کستوری لگانا چاہتا ہوں توصحابہ نے انھیں ایسا کرنے سے منع کردیا۔
کیا اس امر میں کسی کو انکار ہے؟ کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ نصف صدی تک ایک میت قبر کی مٹی میں پڑی رہے اور اسے مٹی نہ کھائے؟ ہاں! ایسا واقعہ ہوچکا ہے۔ کوئی مسلمان شخص جس کا دین کے ساتھ تعلق ہے اور وہ دین میں سمجھ بوجھ بھی رکھتا ہے، نیز وہ قرآن کریم کی تلاوت بھی کرتا ہے، اسے ذرا بھی انکار نہیں ہوسکتا۔ ارشاد باری ہے:
﴿ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ، فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِمْ مِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ، يَسْتَبْشِرُونَ