کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 33
ہے تو قیامت کے دن جب وہ آئے گا تو اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا۔ اس خون کا رنگ زعفران جیسا ہوگا اور خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی۔‘‘[1] میرے ابو کو ایک ہی دھاری دار چادر میں کفن دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے تھے: ’’ان شہداء میں سے قرآن کسے زیادہ یاد تھا؟‘‘ جب کسی شخص کی طرف اشارہ کیا جاتا تو اس کے بارے میں فرماتے: ’’اسے اس کے ساتھی سے پہلے لحد میں اتارو۔‘‘ [2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے: ’’سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن حرام احد کے دن سب سے پہلے شہید ہیں۔ انھیں سفیان بن عبد شمس سلمی نے شہید کیا تھا۔ ظاہری شکست سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا: ((اِدْفِنُوا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو، وَ عَمْرَو بْنَ الْجَمُوحِ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ لِمَا کَانَ بَیْنَہُمَا مِنَ الصَّفَائِ)) ’’عبد اللہ بن عمرو اور عمرو بن جموح رضی اللہ عنہما کو ایک ہی قبر میں دفن کرو کیونکہ دونوں میں سچا پیار تھا۔‘‘ [3] ایک حدیث کے الفاظ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِدْفِنُوا ہٰذَیْنِ الْمُتَحَابَّیْنِ فِي قَبْرٍوَّاحِدٍ)) ’’ان دو پیار کرنے والوں کو ایک ہی قبر میں دفناؤ۔‘‘[4] چنانچہ انھیں ایک قبر میں اکٹھے دفن کیا گیا تھا۔ ان دونوں کی قبر احد پہاڑ کے دامن میں ایک برساتی نالے کے پاس تھی۔ ایک
[1] الطبقات لابن سعد:3؍562۔ [2] صحیح البخاري، حدیث: 1343، و سنن أبي داود، حدیث: 3138۔ [3] دلائل النبوۃ للبیہقي:3؍293، والمغازي للواقدي:1؍267۔ [4] المغازي للواقدي:1؍267۔