کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 24
حاصل ہوتا ہے۔ مدینہ کی سرسبزی و شادابی کی وجہ درختوں کی بہتات ہے۔ بہت سے درخت خوشبودار پھولوں والے ہیں جبکہ اکثر پھلوں سے لدے پھندے ہیں۔ ایسا خوبصورت منظر ہے کہ دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوجاتی ہیں، دل خوش ہوجاتا ہے اور زندگی میں ترو تازگی اور رونق بھر جاتی ہے۔
نواحِ مدینہ میں جابر رضی اللہ عنہ کے والد کے کھیت تھے۔ یہ بھی اپنے ابو کے ساتھ کھیتوں میں جایا کرتے تھے۔ بچے ہونے کے ناتے انھیں یہ جگہ بہت پسند تھی۔ اسی لیے یہاں ان کا اکثر آنا جانا رہتا تھا۔ جابر رضی اللہ عنہ کھیت میں بیٹھ جاتے اور پانی کی آواز بڑے غور سے سنتے جو کھیت کے باہر چٹانوں کے دہانوں سے نکل کر بہہ رہا ہوتا تھا۔ جابر رضی اللہ عنہ بہتے پانی کو دیکھتے جو بڑے آرام سے چلتا ہوا انجیر کے درختوں اور انگور کی بیلوں کے نیچے پہنچ جاتا۔ پانی جیسے ہی درختوں کو ملتا وہ لہلہا اٹھتے، پھول کھل جاتے اور فضا خوشبو سے معطر ہوجاتی۔
جابر رضی اللہ عنہ کا سفر مکہ
ایک دن ننھے جابر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ابو کسی دور کے سفر کی تیاری کررہے ہیں۔ قافلے کی روانگی سے پہلے عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیٹے کو کھیتوں کی دیکھ بھال کے متعلق ہدایات دیتے ہوئے کہا: میرے آنے تک اچھا بیٹا بن کر رہنا اور اپنی ماں کا کہنا ماننا۔ اس خوشی میں واپسی پر تجھے نئے کپڑے بنواکر دوں گا اور تو جو کھلونا اور مٹھائی کہے گا لے کر دوں گا۔ لیکن جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کی کوئی بھی پیش کش قبول کرنے سے انکار کردیا بلکہ وہ اپنے والد کے ساتھ چمٹ گیا اور اصرار کرنے لگا کہ میں بھی اس سفر میں آپ کے ساتھ جاؤں گا۔ اب میں اتنا چھوٹا بھی نہیں کہ راستے کی تھکاوٹ یا سفر کی