کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 23
آیت کی شان نزول کے متعلق علماء کے اقوال
بعض مفسرین، محدثین اور اہل سیرت نے کہا ہے کہ یہ آیت حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ بات امام طبری نے اپنی تفسیر (41/1)، امام ابن کثیر نے اپنی تفسیر( 592/1)، امام قرطبی نے تفسیر القرطبي (28/6)، تفسیر الخازن (524/1) میں علاء الدین علی بن محمد البغدادی نے اور فتح الباری (268/1) میں حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے لکھی ہے۔
نیز معالم التنزیل میں امام بغوی نے بھی یہی بیان کیا ہے۔
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کون تھے؟ آئیے! آپ کو قرون اولیٰ کی سیر کراتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ایک باپ اپنے بچے کی کس طرح تربیت کرتا ہے اور بچہ اپنے والد سے کس طرح توحید اور اسلام کا سبق سیکھتا ہے۔
جابر رضی اللہ عنہ کا نسب:
جابر بن عبد اللہ بن عمرو بن حرام بن ثعلبہ خزرجی انصاری رضی اللہ عنہ فقہاء صحابہ میں سے ہیں۔ ان کے والد عبد اللہ رضی اللہ عنہ بھی صحابی ہیں۔ مدینۃ الرسول (یثرب) میں پیدا ہوئے۔
مدینہ شہر خوبصورت اوروسیع و عریض باغات کا علاقہ ہے۔ ان باغوں سے وافر پھل