کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 224
پر لے آیا۔ یہ آدمی بھاری بھر کم تھا۔ میں نے اس کی لوہے کی بیڑیاں کھولیں اور پھر میں اسے مدینہ لے آیا۔ اس کے وزنی پن نے مجھے خاصا تھکا دیا تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کرلوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل فرمادیا: ﴿ الزَّانِي لَا يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ﴾ ’’زانی مرد نکاح نہیں کرتا مگر زانیہ یا مشرکہ عورت ہی سے اورزانیہ عورت سے نکاح نہیں کرتا مگر زانی یا مشرک مردہی۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثد رضی اللہ عنہ کو سورۂ نور کی آیت تلاوت کرکے سنائی اور فرمایا: ((فَلَا تَنْکِحْہَا)) ’’تو اس سے نکاح نہ کر۔‘‘ [2] سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب مرثد اورعاصم رضی اللہ عنہما شہید ہوگئے تو منافقین نے باتیں بنانی شروع کردیں۔ کہنے لگے: ان جان کے دشمنوں پر افسوس! انھوں نے کیسی بے مقصد جانیں دی ہیں، نہ انھوں نے گھر میں آرام کیا اور نہ اپنے نبی کا پیغام پہنچاسکے۔ ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّٰهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ، وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ﴾
[1] تفسیر البغوي، والدر المنثور في التفسیر، النور 3:24۔ [2] جامع الترمذي، حدیث: 3177، وسنن أبي داود، حدیث: 2051۔