کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 22
پہلی آیت
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ ا للّٰهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ ا للّٰهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾
’’(اے نبی!) لوگ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں ، کہہ دیجیے: اللہ ’’کلالہ ‘‘کے بارے میں حکم دیتا ہے،اگر کوئی شخص مرجائے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہوتو اس کے لیے بھائی کے چھوڑے ہوئے مال کاآدھا حصہ ہے۔ اور اگر بہن کی اولاد نہ ہو، تو اس کا بھائی اس کا وارث ہوگا، پھر اگر بہنیں دو (یا دو سے زیادہ) ہوں تو ان کے لیے بھائی کے چھوڑے ہوئے مال کا دو تہائی ہے۔ اور اگر کئی بھائی بہن ، مرد اور عورتیں (وارث) ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگا، اللہ تمھارے لیے وضاحت سے بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاؤ، اور اللہ ہرچیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘[1]
[1] النساء 176:4۔