کتاب: رجال القرآن 3 - صفحہ 17
مقدمہ مؤلف اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ، إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِینُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہٗ وَ نَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلاَ ہَادِيَ لَہٗ، وَ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ أَمَّا بَعْدُ: معزز قارئین! اس حصے میں ہم ان شخصیات کا تذکرہ کریں گے جن کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن نازل کیا تھا اور جو بعد کے دور میں امت مسلمہ کے عہد فتن میں موجود تھیں۔ ان فتنہ خیز جنگوں کی وجہ سے فتوحات اسلامیہ کا پھیلاؤ رک گیا تھا اور بعض علاقوں سے خراج آنا بھی بند ہوگیا تھا۔ اس حادثۂ فاجعہ کو بیتے چودہ صدیاں گزرگئی ہیں۔ یہ حادثات یقیناً ایک بہت بڑا فتنہ تھے جن کے شر سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو بچا لیا۔ جیسے ہی فتنوں کا دور ختم ہوا چہار دانگ عالم میں اسلامی فتوحات کا پھریرا ایک بار پھر لہرانے لگا۔ مسلمانوں نے خوف کے بعد امن کی فضا قائم کردی۔ لڑائی اور فتنوں کی ظلمتوں کے بعد ہدایت و امن