کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 99
’’ ہمیں خبر ملی ہے کہ آپ لوگوں نے یہ باتیں کی ہیں۔‘‘
انھوں نے عرض کی: جی ہاں، آپ کو درست خبر ملی ہے، ہمارا صرف خیر کا ارادہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ان باتوں کا حکم نہیں ملا، خبردار! تمھاری جانوں کا تم پر حق ہے، روزے ضرور رکھو لیکن وقفے کے ساتھ، رات کو قیام کرو لیکن نیند بھی کرو، مجھے دیکھو، میں قیام اللیل بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ روزہ رکھتا بھی ہوں لیکن بعض اوقات نہیں بھی رکھتا۔ میں گوشت اور چکنائی بھی استعمال کرتا ہوں، سن لو! جس نے میری سنت سے اعراض کیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے لوگوں کے پاس آئے اور خطبہ ارشاد فرمایا:
’’لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ انھوں نے اپنے آپ پر عورتیں، کھانا، خوشبو، نیند اور دنیا کی خواہشات کو حرام کرلیا ہے، خبردار! میں تمھیں پادری اور راہب بننے کا حکم نہیں دیتا۔ میرے دین میں عورتیں اور گوشت چھوڑنے کی کوئی گنجائش نہیں، چرچ بنانا بھی میری شریعت میں نہیں۔ میری امت کی سیاحت روزہ ہے اور رہبانیت جہاد ہے۔ صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو، حج اور عمرہ کرو، نماز کو قائم کرو اور زکاۃ پابندی سے ادا کرو۔ رمضان کے روزے رکھو، تم سے پہلی امتیں اسی تشدد کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھیں۔ جب انھوں نے اپنے آپ پر سختی کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان پر اسی طرح سختی ڈال دی، پس ان معبد خانوں اور چرچوں میں (ابھی تک) انھی لوگوں میں سے باقی ماندہ ہیں۔‘‘
اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت نازل فرمائی: