کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 92
عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’کیوں نہیں! آپ میرے لیے نمونہ ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آئندہ ایسا مت کرنا۔ تمھاری آنکھوں کا، تمھارے جسم کا اور تمھاری بیوی کا تم پر حق ہے۔ رات کو نماز بھی پڑھو اور نیند بھی کرو، روزہ بھی رکھو اور چھوڑا بھی کرو۔‘‘ ابواسحاق فرماتے ہیں: ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اہلیہ اس کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے پاس آئیں تو دلہن سی بنی ہوئی تھیں۔ امہات المومنین نے دریافت کیا: ’’یہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں؟‘‘ تو انھوں نے کہا: ’’اب ہمیں بھی وہی مقام حاصل ہے جو دوسرے لوگوں کو حاصل ہوتا ہے۔‘‘ [1] سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی۔ اسلام میں نہ تو رہبانیت ہے اور نہ عبادت سے انحراف۔ اسلام دنیا اور آخرت دونوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ وہ لوگ جو صرف عبادت میں غرق رہتے ہیں، اپنے بیوی بچوں سے لا تعلق ہو جاتے ہیں۔ وہ خود اپنے حقوق ، اپنے بیوی بچوں اور اسلام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔ ایک حقیقی مسلمان ایسا نہیں کرتا، وہ اپنے دین کی تعلیمات اپناتا ہے۔ رب تعالیٰ کی شریعت اپنے اوپر نافذ کرتا ہے۔ وہ محنت و معاش کو اتنا وقت نہیں دیتا کہ عبادت و زہد سے عاری ہو جائے اور نہ ہی وہ عبادت و ریاضت میں اتنا مگن ہوتاہے کہ بس اسی میں مستغرق رہے۔ دینا آخرت کی کھیتی ہے اور یہ اس وقت تک آخرت کی کھیتی نہیں بن سکتی جب تک سنجیدگی اور استقلال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بندگی نہ کی جائے اور ان اوقات میں اللہ تعالیٰ
[1] الطبقات الکبریٰ:3؍395۔