کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 91
سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ بہت سے اوصاف جمیلہ کے مالک تھے۔ آپ نہایت عبادت گزار اور زاہد انسان تھے۔ آپ کا اکثر وقت رب تعالیٰ کا تقرب اور اس کی رضا حاصل کرنے میں گزرتا، اگرچہ مطلوب یہی ہے کہ انسان اپنے رب کی رضا مندی حاصل کرے لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ انسان راہبانہ زندگی گذارے اور دنیا اور دنیا والوں سے کٹ جائے اور تعمیر کائنات میں کوئی کردار ادا نہ کرے اور نہ انسانیت کی بھلائی کا کام کرے۔ ضروری ہے کہ انسان کے ذہن میں یہ بات رہے کہ ہر وہ کام جس کا مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہو وہ عبادت ہے اور آدمی اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرسکتا ہے۔ ابو اسحاق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے پاس آئیں تو انھوں نے اسے نہایت ہی پراگندہ حالت میں دیکھا۔ امہات المومنین نے اس سے پوچھا: ’’تجھے کیا ہوا ہے؟ قریش میں کوئی اتنا مال دار نہیں ہے جتنا آپ کا خاوند ہے۔‘‘ انھوں نے کہا: ’’اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ رات حالت قیام میں اور دن روزے کی حالت میں گزارتی ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشر یف لائے تو آپ کو اس صورت حال سے آگاہ کیا گیا۔ بعد میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان سے ملاقات ہوئی تو آپ نے سرزنش کرتے ہوئے فرمایا: ’’کیا میں تمھارے لیے نمونہ نہیں ہوں؟‘‘