کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 90
ہرگز پرواہ نہ کرتے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ مسلمان اس نئی پناہ گاہ کی گھاٹیوں سے نکل کر چاروں طرف پھیل جاتے۔ اللہ کے دین کی دعوت دیتے، اس کے کلمے کی سر بلندی کے لیے جہاد کرتے اور امن وسلامتی کا پیغام لے کر پھیل جاتے۔ اس نئی پناہ گاہ کو خود اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے منتخب کیا تھا۔ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس ہی میں رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور ابو الہیثم بن تیہان کے درمیان اسلامی بھائی چارہ قائم کیا۔ طبقات میں ابن سعد ابوالہیثم رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ابوالہیثم دورِ جاہلیت میں بھی بتوں کو ناپسند کرتے تھے اور انھیں ان سے گھن آتی تھی اور وہ اس وقت بھی توحید کے قائل تھے۔ وہ انصار میں سے سب سے پہلے مکہ میں اسلام لائے۔ آپ کا شمار ان آٹھ افراد میں ہوتا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی قوم سے پہلے ایمان لائے۔ مکہ میں اسلام قبول کرکے مدینہ آئے اور پھر یہیں اپنے اسلام کا اعلان کیا۔‘‘[1] عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نہایت با حیا اور شرمیلے تھے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا: ’’بے شک عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ بہت ہی شرم و حیا والے ہیں۔‘‘ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے: ’’حیا ایمان کا حصہ ہے‘‘[3] اور جو لوگ بے حیا ہوتے ہیں ان میں کوئی بھلائی نہیں ہوتی۔
[1] الطبقات الکبرٰی:3؍448۔ [2] الطبقات الکبرٰی:3؍493۔ [3] سنن النسائي، حدیث: 5006۔