کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 76
لوگوں کو منع کر دیا تھا جن کا ارادہ تھا کہ وہ اپنا سارا وقت اللہ کی عبادت میں گزاریں گے۔ گویا وہ محنت ومشقت سے پیچھا چھڑا کر ہمیشہ کا سکون چاہتے تھے۔ یا پھر وہ اس طرح اللہ تعالیٰ کا قرب چاہتے تھے۔ صحیحین میں اس واقعے کی تفصیل موجود ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین آدمی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے آئے۔ جب انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو انھوں نے اپنی نظروں میں اسے معمولی سمجھا اور کہنے لگے: ہمارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مقابلہ! آپ کے تو پہلے پچھلے سب گناہ معاف ہیں، چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا: ’’میں جب تک زندہ ہوں رات کو عبادت ہی کروں گا، سوؤں گا نہیں۔‘‘ دوسرے نے کہا: ’’میں ہمیشہ روزے ہی رکھوں گا، کبھی چھوڑوں گا نہیں۔‘‘ تیسرے نے کہا: ’’میں عورتوں سے دور رہوں گا، کبھی شادی نہیں کروں گا۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی باتوں کا پتا چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور فرمایا: ’’تم نے یہ یہ باتیں کی ہیں؟ خبردار! میں تم سب سے زیادہ متقی اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں لیکن میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور نہیں بھی رکھتا، رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں نے عورتوں سے شادیاں بھی کی ہیں۔ سن لو! جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں۔ ‘‘[1]
[1] صحیح البخاري، حدیث: 5063، و صحیح مسلم، حدیث: 1401۔