کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 70
ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑی شفقت کرنے والا ہے۔‘‘ [1] مفسرین کرام فرماتے ہیں: مشرکین مکہ صہیب رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر عذاب دیتے رہے۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ’’میں ایک بڑی عمر کا آدمی ہوں، تم میں رہوں یا نہ رہوں اس سے تمھیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ کیا تم ایسا کرتے ہو کہ میں تمھیں اپنا مال دے دوں اور تم میرے اور میرے دین کے درمیان رکاوٹ نہ بنو؟ ‘‘ انھوں نے یہ بات مان لی۔ آپ نے یہ شرط بھی لگائی تھی کہ میں اپنی سواری اور زاد راہ رکھ لوں گا، چنانچہ وہ ہجرت کر کے مدینہ آ گئے۔ مدینہ میں سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما نے بہت سے لوگوں کے ساتھ ان کا استقبال کیا اور کہا: ’’ابو یحییٰ! تیری بیع تو نفع میں رہی ہے۔‘‘ صہیب رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’اللہ تعالیٰ آپ کو بھی نفع دے، میں کچھ سمجھا نہیں؟ ‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے آپ کی شان میں یہ آیت نازل کی ہے۔‘‘ انھوں نے مذکورہ آیت کی تلاوت سنائی۔ امام حاکم نے اپنی مستدرک میں دو طرق سے یہ روایت نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ روایت امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر پوری اترتی ہے۔ ابن جریر نے عکرمہ کے حوالے سے بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ آیت مبارک صہیب، ابوذر اور جندب بن سکن رضی اللہ عنہم کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ زیادہ تر مفسرین نے اس پر محمول کیا ہے کہ یہ آیت ہر مجاہد کے بارے میں نازل ہوئی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
[1] البقرۃ 2 :207۔