کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 68
اللہ تعالیٰ کی مشیت یہ تھی کہ یہ آخری پیغام اپنی تکمیل کو پہنچے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جس کام کی ذمہ داری سونپی تھی وہ پوری ہو اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مسلمان اس ذمہ داری کو اپنے سر لیں اور اپنے دین کی حفاظت کے لیے دشمن سے لڑیں یہاں تک کہ وہ اپنا مقصد پا لیں اور اسلام زمین کے ہر کونے تک پھیل جائے۔
اس کے بعد کیا ہوا؟
مسلمان فتنوں کے شدید سیلاب میں بہہ گئے۔ فرقوں میں بٹ گئے اور نوبت یہاں تک آپہنچی کہ خلیفۂ ثالث سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا۔ ان کے بعد مسلمانوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ اس نئے خلیفۂ راشد کے گروہ میں شامل ہو گئے، تا ہم انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر لی اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مسلمانوں کو فتنوں سے بچانے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ 38 ھ میں مدینہ منورہ میں 73 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ انھیں بقیع الغرقد میں دفن کیا گیا۔ رضی اللّٰہ عنہ