کتاب: رجال القرآن 2 - صفحہ 65
’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو کھانا کھلائے اور سلام کا جواب دے۔‘‘ [1] یہی وجہ ہے کہ میں کھانا بہت کھلاتا ہوں۔‘‘ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ ان مردوں میں سے ہیں جنھوں نے کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ سفر و حضرمیں اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لیے نمونہ بنایا۔ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا وہ کرتے اور جس سے منع کیا اس سے باز رہتے۔ دنیائے فانی کی حقیقت کو خوب سمجھ لیا تھا کہ یہ دنیا جائے قرار نہیں ہے، اس لیے انھوں نے اسے کوئی اہمیت نہ دی۔ مال و دولت کو ایک عارضی شے سمجھتے تھے، اس لیے انھیں اس کی کوئی لالچ نہیں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ مہمان نوازی بہت کیا کرتے، صدقہ و خیرات کرتے اور خستہ حال لوگوں کی پریشانیاں دور کرتے تھے۔ یہ سب کچھ آپ رب تعالیٰ کے تقرب اور اس کے دین کی تعلیمات پر عمل کرنے کے لیے کیا کرتے تھے۔ صہیب رضی اللہ عنہ کی یہ صفات کیسے نہ ہوں جبکہ وہ خود فرماتے ہیں: ’’کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اجتماع میں ہوں اور میں وہاں پر نہ ہوں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت بھی کوئی بیعت لی ہے میں اس میں حاضر تھا۔ کوئی سرِیّہ اور کوئی غزوہ، خواہ شروع اسلام میں تھا یا بعد کے دور میں ایسا نہیں گزرا جس میں میں نے شمولیت نہ کی ہو۔ میں ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے آگے آگے چلتا۔ اور جب پچھلی جانب سے خطرہ ہوتا تو میں پیچھے پیچھے چلتا۔ میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دشمن کا سامنا نہیں کرنے دیا بلکہ میں خود آگے ہوتا اور دشمن کا مقابلہ کرتا حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے۔‘‘ [2]
[1] الاستیعاب في معرفۃ الأصحاب:2؍730۔ [2] حلیۃ الأولیاء:1؍151۔